Ubqari®

عالمی مرکز امن و روحانیت
اعلان!!! نئی پیکنگ نیا نام فارمولہ،تاثیر اور شفاءیابی وہی پرانی۔ -- اگرآپ کو ماہنامہ عبقری اور شیخ الوظائف کے بتائے گئے کسی نقش یا تعویذ سے فائدہ ہوا ہو تو ہمیں اس ای میل contact@ubqari.org پرتفصیل سے ضرور لکھیں ۔آپ کے قلم اٹھانے سے لاکھو ں کروڑوں لوگوں کو نفع ملے گا اور آپ کیلئے بہت بڑا صدقہ جاریہ ہوگا. - مزید معلومات کے لیے یہاں کلک کریں -- تسبیح خانہ لاہور میں ہر ماہ بعد نماز فجر اسم اعظم کا دم اور آٹھ روحانی پیکیج، حلقہ کشف المحجوب، خدمت والو ں کا مذاکرہ، مراقبہ اور شفائیہ دُعا ہوتی ہے۔ روح اور روحانیت میں کمال پانے والے ضرور شامل ہوں۔۔۔۔ -- تسبیح خانہ لاہور میں تبرکات کی زیارت ہر جمعرات ہوگی۔ مغرب سے پہلے مرد اور درس و دعا کے بعد خواتین۔۔۔۔ -- حضرت حکیم صاحب دامت برکاتہم کی درخواست:حضرت حکیم صاحب ان کی نسلوں عبقری اور تمام نظام کی مدد حفاظت کا تصور کر کےحم لاینصرون ہزاروں پڑھیں ،غفلت نہ کریں اور پیغام کو آگے پھیلائیں۔۔۔۔ -- پرچم عبقری صرف تسبیح خانہ تک محدودہے‘ ہر فرد کیلئے نہیں۔ماننے میں خیر اور نہ ماننے میں سخت نقصان اور حد سے زیادہ مشکلات،جس نے تجربہ کرنا ہو وہ بات نہ مانے۔۔۔۔ --

کرامات امیر المومنین عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ

ماہنامہ عبقری - اگست 2018ء

قبروالوں سے گفتگو: امیرالمومنین حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ ایک مرتبہ ایک نوجوان صالح کی قبر پر تشریف لے گئے اور فرمایا کہ اے فلاں! اللہ تعالیٰ نے وعدہ فرمایا ہے کہ ولمن خاف مقام ربہ جنتان (یعنی جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈر گیا اس کیلئے دو جنتیں ہیں) اے نوجوان! بتا تیرا قبر میں کیا حال ہے؟ اس نوجوان صالح نے قبر کے اندر سے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نام لے کر پکارا اور بآواز بلند دو مرتبہ جواب دیا کہ میرے رب نے یہ دونوں جنتیں مجھے عطا فرمادی ہیں۔(حجۃ اللہ علی العالمین ج2 ص860 بحوالہ حاکم)۔

مدینہ کی آواز نہاوند تک: امیرالمومنین حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے حضرت ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو ایک لشکر کا سپہ سالار بنا کر نہاوند کی سر زمین میں جہاد کیلئے روانہ فرمادیا۔ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ جہاد میں مصروف تھے کہ ایک دن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے مسجد نبوی ﷺ کے منبر پر خطبہ پڑھتے ہوئے ناگہاں یہ ارشاد فرمایا کہ یاساریۃ الجبل (یعنی اے ساریہ! پہاڑ کی طرف اپنی پیٹھ کرلو) حاضرین مسجد حیران رہ گئے کہ حضرت ساریہ تو سرزمین نہاوند میں مصروف جہاد ہیں اور مدینہ منورہ سے سینکڑوں میل کی دوری پر ہیں۔ آج امیرالمومنین نے انہیں کیونکر اور کیسے پکارا؟ لیکن نہاوند سے جب حضرت ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا قاصد آیا تو اس نے یہ خبر دی کہ میدان جنگ میں جب کفار سے مقابلہ ہوا تو ہم کو شکست ہونے لگی۔ اتنے میں ناگہاں ایک چیخنے والے کی آواز آئی جو چلا چلا کر یہ کہہ رہا تھا کہ اے ساریہ! تم پہاڑ کی طرف اپنی پیٹھ کرلو۔ حضرت ساریہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے فرمایا کہ یہ تو امیرالمومنین حضرت فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی آواز ہے۔ یہ کہا اور فوراً ہی انہوں نے اپنے لشکر کو پہاڑ کی طرف پشت کرکے صف بندی کا حکم دیا اور اس کے بعد جو ہمارے لشکر کی کفار سے ٹکر ہوئی تو اچانک جنگ کا پانسہ ہی پلٹ گیا اور چشم زدن میں اسلامی لشکر نے کفار کی فوجوں کو روند ڈالا اور عساکر اسلامیہ کے قاہرانہ حملوں کی تاب نہ لاکرکفارکا لشکر میدان جنگ چھوڑ کر بھاگ نکلا اور افواج اسلام نے فتح مبین کا پرچم لہرا دیا۔ (مشکوٰۃ باب الکرامات ص546، حجۃ اللہ ج 2 ص860، تاریخ الخلفاء ص 85)
چادر دیکھ کر آگ بجھ گئی: روایت میں ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کی خلافت کے دور میں ایک مرتبہ ناگہاں ایک پہاڑ کے غار سے ایک بہت ہی خطرناک آگ نمودار ہوئی جس نے آس پاس کی تمام چیزوں کو جلا کر راکھ کا ڈھیر بنادیا جب لوگوں نے دربار خلافت میں فریاد کی تو امیرالمومنین نے حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو اپنی چادر مبارک عطا فرمائی اور ارشاد فرمایا کہ تم میری یہ چادر لے کر آگ کے پاس چلے جاؤ۔ چنانچہ حضرت تمیم داری رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ اس مقدس چادر کو لے کر روانہ ہوگئے اور جیسے ہی آگ کے قریب پہنچے یکایک وہ آگ بجھنے اور پیچھے ہٹنے لگی یہاں تک کہ وہ غار کے اندر چلی گئی اور جب یہ چادر لے کر غار کے اندر داخل ہوگئے تو وہ آگ بالکل ہی بجھ گئی اور پھر کبھی بھی ظاہر نہیں ہوئی۔ (ازالۃ الخفاء مقصد 2 ص172)
دریا کے نام عمرؓ خط: روایت ہے کہ امیر المومنین حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کے دور خلافت میں ایک مرتبہ مصر کا دریائے نیل خشک ہوگیا‘ مصری باشندوں نے مصر کے گورنر عمرو بن عاص رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے فریاد کی اور یہ کہا کہ مصر کی تمام تر پیداوار کا دارو مدار اسی دریائے نیل کے پانی پر ہے۔ اے امیر! اب تک ہمارا یہ دستور رہا ہے کہ جب کبھی بھی یہ دریا سوکھ جاتا تھا تو ہم لوگ ایک خوبصورت کنواری لڑکی کو اس دریا میں زندہ دفن کر کے دریا کی بھینٹ چڑھایا کرتے تھے تو یہ دریا جاری ہوجایا کرتا تھا۔ اب ہم کیا کریں؟ گورنر نے جواب دیا کہ ارحم الراحمین اور رحمۃ اللعالمین ﷺکا رحمت بھرا دین ہمارا اسلام ہرگز ہرگز کبھی بھی اس بے رحمی اور ظالمانہ فعل کی اجازت نہیں دے سکتا لہٰذا تم لوگ انتظار کرو۔ میں دربار خلافت میں خط لکھ کر دریافت کرتا ہوں۔ وہاں سے جو حکم ملے گا ہم اس پر عمل کریں گے۔ چنانچہ ایک قاصد گورنر کا خط لے کر مدینہ منورہ دربار خلافت میں حاضر ہوا۔ امیرالمومنین نے گورنر کا خط پڑھ کر دریائے نیل کے نام ایک خط تحریر فرمایا جس کا مضمون یہ تھا کہ ’’اے دریائے نیل! اگر تو خود بخود جاری ہوا کرتا تھا تو ہم کو تیری کوئی ضرورت نہیں ہے اور اگر تو اللہ تعالیٰ کے حکم سے جاری ہوتا تھا تو پھر اللہ تعالیٰ کے حکم سے جاری ہوجا!‘‘ امیرالمومنین نے اس خط کو قاصد کے حوالہ فرمایا اور حکم دیا کہ میرے اس خط کو دریائے نیل میں دفن کردیا جائے چنانچہ آپ کے فرمان کے مطابق گورنر مصر نےا س خط کو دریائے نیل کی خشک ریت میں دفن کردیا۔ خدا کی شان کہ جیسے ہی امیرالمومنین کا خط دریا میں دفن کیا گیا‘ فوراً ہی دریا جاری ہوگیا اور اس کے بعد پھر کبھی خشک نہیں ہوا۔
مار سے زلزلہ ختم: امام الحرمین نے اپنی کتاب ’’الشامل‘‘ میں تحریر فرمایا ہے کہ ایک مرتبہ مدینہ منورہ میں زلزلہ آگیا اور زمین زوروں کے ساتھ کانپنے اور ہلنے لگی۔ امیرالمومنین حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ نے جلال میں زمین پر ایک درہ مارا اور بلند آواز سے فرمایا: ’’اے زمین! ساکن ہوجا‘ کیا میں نے تیرے اوپر عدل نہیں کیا ہے؟‘‘ آپؓ کا فرمان جلالت شان سنتے ہی زمین ساکن ہوگئی اور زلزلہ ختم ہوگیا اور اس کے بعد مدینہ منورہ کی سرزمین کبھی نہ کانپی۔(حجۃ اللہ ج2 ص 861 و ازالۃ الخفاء مقصد 2 ص172)
دوغیبی شیر: روایت ہے کہ بادشاہ روم کا بھیجا ہوا ایک عجمی کافر مدینہ منورہ آیا اور لوگوں سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کا پتہ پوچھا۔ لوگوں نے بتادیا کہ وہ دوپہر کو کھجور کے باغوں میں شہر سے کچھ دور قیلولہ فرماتے ہوئے تم کو ملیں گے۔ یہ عجمی کافر ڈھونڈتے ڈھونڈتے آپ کے پاس پہنچ گیا اور یہ دیکھا کہ آپ اپنا چمڑے کا درہ اپنے سر کے نیچے رکھ کر زمین پر گہری نیند سورہے ہیں۔ عجمی کافر اس ارادے سے تلوار کو نیام سے نکال کر آگے بڑھا کہ امیرالمومنین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو قتل کرکے بھاگ جائے مگر وہ جیسے ہی آگے بڑھا بالکل ہی اچانک اس نے یہ دیکھا کہ دو شیر منہ پھاڑے ہوئے اس پر حملہ کرنے والے ہیں‘ یہ خوفناک منظر دیکھ کر وہ خوف و دہشت سے بلبلا کر چیخ پڑا اور اس کی چیخ کی آواز سے امیرالمومنین بیدار ہوگئے اور یہ دیکھا کہ عجمی کافر کی ننگی تلوار ہاتھ میں لئے ہوئے تھر تھر کانپ رہا ہے۔ آپ نے اس کی چیخ اور دہشت کا سبب دریافت فرمایا تو اس نے سچ سچ سارا واقعہ بیان کردیا اور پھر بلند آواز سے کلمہ پڑھ کر مشرف بہ اسلام ہوگیا اور امیرالمومنین نے اس کے ساتھ نہایت مشفقانہ برتاؤ فرما کر اس کے قصور کو معاف کردیا۔ (ازالۃ الخفاء مقصد 2 ص172 و تفسیر کبیر ج5 ص 478)

Ubqari Magazine Rated 3.5 / 5 based on 869 reviews.